چشمِ بینا

ٹوٹے پھوٹے اشعارکو کتاب کی شکل دینے کا خیال پہلی دفعہ نومبر 2008ء میں آیا جب 2 نومبر2008ء کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے بارے میں لکھی گئی نظم ’’ دخترِاُمت ‘‘ کے نام سے نوائے وقت میگزین میں شائع ہوئی۔ اُسی زمانے میں ’ اسیرِوفا ‘ کے نام سے ایک نظم لکھی۔ جوہرقابل کے ساتھ روا رکھا جانے والا عمومی رویّہ، کچھ ذاتی تجربات اور خصوصی طور پر ڈاکٹر عبدالقدیر صاحب کے ساتھ پیش آنے والے واقعات، اُس کے پس منظر میں تھے۔

چشمِ بینا Read More »