Chashm e Beena ka Taaruf

ٹوٹے پھوٹے اشعارکو کتاب کی شکل دینے کا خیال پہلی دفعہ نومبر 2008ء میں آیا جب 2 نومبر2008ء کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے بارے میں لکھی گئی نظم ’’ دخترِاُمت ‘‘ کے نام سے نوائے وقت میگزین میں شائع ہوئی۔ اُسی زمانے میں ’ اسیرِوفا ‘ کے نام سے ایک نظم لکھی۔ جوہرقابل کے ساتھ روا رکھا جانے والا عمومی رویّہ، کچھ ذاتی تجربات اور خصوصی طور پر ڈاکٹر عبدالقدیر صاحب کے ساتھ پیش آنے والے واقعات، اُس کے پس منظر میں تھے۔

ّ           یہ بھی اب صیاد کا احسان مانا جائے گا

میرا گھر ہی آج سے میرا قفس کہلائے گا

یہ نظم ڈاکٹر صاحب کو ای ۔ میل کی تو جواباً انہوں نے اظہارِ پسندیدگی کے ساتھ اپنا ایک ذاتی شعر بھی ارسال فرمایا جو دعوتِ تفکّر کے ساتھ نذرِ قارئین ہے۔

گزر تو خیر گئی ہے تیری حیات قدیرؔ ّ

ستم ظریف مگر کوفیوں میں گزری ہے

دسمبر2011 ء میں مجلسِ ماہرین امراضِ چشم پاکستان کی سالانہ کانفرنس کے موقع پرمحفلِ مشاعرہ کا اہتمام کیا گیا۔ قابلِ احترام خالد شریف صاحب دیگر شعراء کے ساتھ جلوہ افروز تھے۔ صدرِ مجلس ڈاکٹر قمرالاسلام لودھی صاحب نے مجھے بھی کلام سنانے کی دعوت دی۔ لمبی غزل اسیرِ وفا، نظم عکس اور چند اشعار پیش کیئے۔ نوجوان اطبائے چشم نے نظم اور معاصر ماہرینِ چشم نے پیر نظری کے متعلّق شعر کو بہت ہی سراہا۔

جب سے پائی ہے دور اندیشی

پاس سے کم  دکھائی دیتا ہے

محترم خالد شریف صاحب نے اپنے دلنشیں انداز میں گلہ کیا ـ ’جب ساری داد خود ہی سمیٹ لینی تھی تو ہمیں کیوں بلوایا تھا ‘۔

اِسی طرح بھوربن میں بین الاقوامی کانفرنس کے دوران خشک آنکھوں  کی تشخیص اور علاج کے موضوع پر مقالہ پیش کر نے کا موقع ملا۔تشخیصی علامات پر بات کرتے ہوئے میں نے اپنی نظم’چشمِ خشک‘ سنائی تو پشاور سے تعلّق رکھنے والے ممتاز ماہرِ چشم پروفیسر داوُود خان صاحب نے کھڑے ہو کر تعریف ا ور حوصلہ افزائی کی اور کہا کہ اس خداداد صلاحیّت کو استعمال کرتے رہنا۔

امراضِ چشم کی چارہ گری اور مسیحائی کی مصروفیات کی وجہ سے کہنہ مشق شعراء اور اساتذہ کی شفقت اور راہنمائی میسر نہ ہو سکی۔

اس دل کو نہ ہم سمجھے نہ جگر کو ہی جانا

فرصت ہمیں  دیتی نہیں آنکھوں کی مسیحائی

ماہرِامراضِ نفسیات ڈاکٹرفیاض ہرل بہت عمدہ ادبی ذوق رکھتے ہیں۔ نام کاانتخاب، تصحیحِ املااور تدوین میں ان کا قابلِ قدر تعاون حاصل رہا۔ ان کے علاوہ اہلیہ مسز عارفہ ضیاء کی آراء اور تجاویز بہت اہم رہیں۔پِسرِعزیز محمد عبداللہ مظہری نے نعت ،دخترِ اُمت اور اسیرِ وفا کو گانے کے بعد مجھے بتایا کہ کون سے اشعار ہم وزن نہیں ہیں ۔ ٹائٹل کی تدوین میں برادرِ خورد انجینئر ضیاء المظفری کی مشاورت انتہائی قابلِ قدر رہی۔ سب سے چھوٹے صاحبزادے سعد ضیاء المظہری نے فیروزاللغات کی مدد سے اِملا کی درستگی کے لیے حیران کن کاوش کی۔ کم سِن، سعادت مند ’’سعدی‘‘ کی عمیق نظری بہت قابلِ ستائش ہے۔

غزلیں نظمیں اور اشعار ’’جہاں ہیں جیسے ہیں‘‘ کی بنیاد پر نذرِ قارئین ہیں۔

شعر و سخن سے میرا رشتہ تو ہے مگر

لکھتا تو ہوں غزل پر شاعر نہیں ہوں میں

ڈاکٹر ضیا ء ا لمظہریؔ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top