Mard-e-Nayab-Abou ben Adhem-Urdu Poem

اللٰہ راضی ہو اس مردِ نایاب سے 

جاگے ایک شب ابو بن ادھم خواب سے

اٹھ کے دیکھا منور شبستان ہے

 بقعہ ءِ نور ہے ضوئے مہتاب سے

نرگسِ نو شگفتہ کی مانند لگے

ایک وجودِ منور تب و تاب سے

زر کے اوراق پہ وہ فرشتہ حسیں

محوِ تحریر تھا قلمِ نایاب سے

حوصلہ بن ادهم کو سکوں نے دیا

پوچھا لکھتے ہیں کیا قلمِ زر تاب سے

سر اٹھا کر ملک ایسے گویا ہوا

دیکھ کر بولا ایک نظرِ شہداب سے

نام لکھتا ہوں ایسے بندوں کے میں

عشق کرتے ہیں جو ربِّ ارباب سے

بن ادهم نے کہا کہ کہ ذرا ڈھونڈئیے

نام میرا بھی فہرستِ احباب سے

آپ کا نام تو اس میں شامل نہیں

جواباً ملک بولا آداب سے

نہ تو مایوس نہ دل شکستہ ہوئے

بن ادھم بولے فرحاں و شاداب سے

نام لکھیں میرا  پیا ر کرتے  ہیں جو

بندگانِ خداوندِ  وہاب سے

رخصت ہوا نام لکھ کر سروش

اگلی شب کھل گئی آنکھ پھر خواب سے

دیکھتے ہیں وہی ہے فرشتہ کریم

خواب گاہ بھر گئی نورِ سیماب سے

نام ان کے دکھائے که جن  کو ملی

الفتِ کاملہ ربِّ ارباب سے

 نامِ نامئِ حضرت ابو بن ادهم

عالی رتبہ  تھا سارے ہی احباب سے

قربِ خالق جو چاہے کرے پیار وہ

 بندگانِ خداوندِ توّاب سے

شاعر ضیاءالمظهری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top