میں اکثر بھول جاتا ہوں بہت باتیں ضروری سی
پروفیسر ڈاکٹر ضیاء المظہریؔ
میں اکثر بھول جاتا ہوں بہت باتیں ضروری سی
لبوں پر ٹوٹ جاتی ہیں تمنائیں ادھوری سی
کسی کا غم بٹانا ہو یا خوشیوں میں شراکت ہو
وہ سندیسے ضروری سے ملاقاتیں ضروری سی
نجانے کیوں ہوا اکثر کہ حسرت رہ گئی دل میں
پسِ اظہار یاد آئیں جو تھیں باتیں ضروری سی
تعلق بھی ادھورا سا محبت بھی ادھوری سی
کہ قربت میں پسِ پردہ ہے حائل کوئی دوری سی
ہیں جس کو سوچ کر لکھیں اسی کے نام کرتا ہوں
جو غزلوں اور نظموں کی ہیں سوغاتیں ادھوری سی
کسی کے ہجر میں مظہرؔ کبھی جاگو تو تم جانو
شبِ فرقت خیالوں میں جو ملتی ہے حضوری سی